۱۳۹۰ مهر ۵, سه‌شنبه

دوزخ , بہشت

دوزخ:
دوزخ پیدا ہو چکی ہے اور اس میں سانپ، بچھو، آگ اور طرح طرح کا عذاب ہے، دوزخیوں میں جن میں ذرا بھی ایمان ہو گا وہ اپنے اعمالِ بد کی سزا بھگت کر پیغمبروں اور بزرگوں کی سفارش کے بعد حسبِ مشیت الٰہی بہشت میں داخل ہوں گے، خواہ وہ کتنے ہی بڑے گناہ گار ہوں اور جو کافر و مشرک ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ان کو موت بھی نہیں آئے گی۔

بہشت:
بہشت پیدا ہو چکی ہے اور اس میں باغ ، نہریں، میوے، عالی شان مکانات، سایہ دار درخت، اور طرح طرح کے ایسے چین اور نعمتیں ہیں، جن کا تصور بھی دنیا میں نہیں ہو سکتا، اور یہ سب نعمتیں لازوال ہوں گی، یعنی نہ اللہ تعالیٰ ان کو چھینیں گے، نہ وہ فنا ہوں گی، بہشتیوں کو ہمیشہ کی زندگی حاصل ہوگی، وہاں ان کو نہ کوئی غم ہو گا اور نہ کوئی خوف، اور نہ موت آئے گی۔
اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے کہ چھوٹے گناہ پر سزا دیدے یا بڑے گناہ کو محض اپنی مہربانی سے معاف کر دے، اور بالکل اس پر سزا نہ دے۔
جن لوگوں کے نام لے کر اللہ اور رسولﷺ نے بہشتی ہونا بتادیا، ان کے سوا کسی کے بہشتی ہونے کا یقینی حکم ہم نہیں لگا سکتے، البتہ اچھی نشانیاں دیکھ کر اچھا گمان رکھنا، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید رکھنا ضروری ہے، بہشت میں سب سے بڑی نعمت اللہ تعالیٗ کی رضامندی کا حصول ، اور اللہ تعالیٰ کے دیدار کی نعمت ہے جو بہشتیوں کو بہشت میں نصیب ہو گی، جس کے سامنے تمام نعمتیں ہیچ معلوم ہوتی ہوں گی۔
دنیا میں جاگتے ہوئے ان آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نہیں دیکھ سکتا، عمر بھر گو کیسا ہی بھلا بُرا ہو, مگر جس حالت میں موت آئے گی اور جس حالت پر خاتمہ ہو ، اس کے موافق جزاء اور سزا ہو گی۔

تکلیف مَا لا یطاق

تکلیف مَا لا یطاق:
اللہ تعالیٰ نے بندوں کو کسی ایسے کام کے کرنے کا حکم نہیں کیا جو بندوں سے نہ ہو سکے۔
عدم وجوب اصلح:
کوئی چیز خدا کے ذمہ ضروری نہیں وہ جو کچھ مہربانی کرے اس کا فضل ہے۔

Jabr o Qadr جبر و قدر

جبر و قدر:
بندوں کو اللہ تعالیٰ نے سمجھ اور ارادہ دیا، جس سے وہ گناہ اور ثواب کا کام اپنے اختیار سے کرتے ہیں، مگر بندوں کو کسی کام کے پیدا کرنے کی قدرت نہیں ہے، گناہ کے کام سے اللہ تعالیٰ ناراض اور ثواب کے کام سے خوش ہوتے ہیں۔

Eman bil-Qadar ایمان بالقدر

ایمان بالقدر:
عالم میں جو کچھ بھلا بُرا ہوتا ہے سب اللہ تعالیٰ اس کے ہونے سے پہلے ہمیشہ سے جانتا ہے اور اپنے جاننے کے موافق اس کو پیدا کرتا ہے، تقدیر اسی کا نام ہے۔

Shafaat شفاعت

شفاعت:
انبیاء علیہم السلام اور بزرگ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ان گنہگار مومنوں کے حق میں جن کے باب میں مشیت الٰہی کا اشارہ ہو گا، شفاعت کریں گے اور اللہ تعالیٰ اپنی مشیت سے محض اپنے فضل و کرم سے قبول فرمائیں گے۔