۱۳۹۰ شهریور ۳۰, چهارشنبه

Islami Aqaid - Tauheedاسلامی عقائد- توحیدِ خداوندی

اسلامی عقائد
توحیدِ خداوندی
عقید نمبر  ۱:۔  تمام عالم پہلے بالکل ناپید تھا پھر اللہ تعالیٰ کے پیدا کرنے سے موجود ہوا۔
عقید نمبر  ۲:۔  اللہ ایک ہے وہ کسی کا محتاج نہیں نہ اس نے کسی کو جنا نہ وہ کسی سے جنا گیا نہ اس کی کوئی بی بی ہے۔ کوئی اس کے مقابل کا نہیں۔
عقید نمبر  ۳:۔  وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
عقید نمبر  ۴:۔  کوئی چیز اس کے مثل نہیں وہ سب سے نرالا ہے۔
عقید نمبر  ۵:۔  وہ زندہ ہے ہر چیز پر اس کو قدرت ہے۔ کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں وہ سب کچھ دیکھتاہے سنتا ہے کلام فرماتا ہے۔ لیکن اس کا کلام ہم لوگوں کے کلام کی طرح نہیں، جو چاہے کرتا ہے۔ کوئی اس کو روک ٹوک کرنے والا نہیں۔ وہی پوجنے کے قابل ہے۔اس کا کوئی ساجھی نہیں ہے۔ اپنے بندوں پر مہربان ہے۔بادشاہ ہے سب عیبوں سے پاک ہے۔وہی اپنے بندوں کو سب آفتوں سے بچاتا ہے۔وہی عزت والا ہے، بڑائی والا ہے۔ ساری چیزوں کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کا کوئی پیدا کرنے والا نہیں ہے۔ گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ زبردست ہے، بہت دینے والا ہے۔ روزی پہنچانے والا ہے۔ جس کی روزی چاہے تنگ کر دے، اور جس کی چاہے زیادہ کر دے جس کو چاہے پست کر دے اور جس کو چاہے بلند کر دے ۔ جس کو چاہے عزت دے جس کو چاہے ذلت دے۔ انصاف والا ہے بڑے تحمل اور برداشت والا ہے۔ خدمت اور عبادت کی قدر کرنے والا ہے۔ دعا کا قبول کرنے والا ہے۔سَمَائی والا ہے۔وہ سب پر حاکم ہے اس پر کوئی حاکم نہیں۔ اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں۔ وہ سب کاکام بنانیوالا ہے، اس نے سب کو پیدا کیا ہے وہی قیامت میں پھر پیدا کرے گا۔ وہی جلاتا ہے وہی مارتا ہے اس کو نشانیوں اور صفتوں سے سب جانتے ہیں۔ اس کی ذات کی باریکی کو کوئی نہیں جان سکتا۔ گنہگاروں کی توبہ کو قبول کرتا ہے۔ جو سزا کے قابل ہیں ان کو سزا دیتا ہے۔ وہی ہدایت کرتا ہے جہان میں جو کچھ ہوتا ہے اسی کے حکم سے ہوتا ہے بے اس کے حکم کوئی ذرّہ نہیں ہل سکتا۔ نہ وہ سوتا ہے نہ اونگھتا ہے۔وہ تمام علام کی حفاظت سے تھکتا نہیں۔وہی سب چیزوں کو تھامے ہوئے ہے اسی طرح تمام اچھی اور کمال کی صفتیں اس کو حاصل ہیں اور بُری اور نقصان کی کوئی صفت اس میں نہیں۔ نہ اس میں کوئی عیب ہے۔
عقید نمبر  ۶:۔  اس کی سب صفتیں ہمیشہ سے ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔ اور اس کی کوئی صفت کبھی نہیں جاسکتی۔
عقید نمبر  ۷:۔  مخلوق کی صفتوں سے وہ پاک ہے۔ اور قرآن و حدیث میں بعضی جگہ پر ایسی باتوں کی خبر دی گئی ہے تو ان کے معنیٰ اللہ کے حوالہ کریں کہ وہی اس کی حقیقت کو جانتا ہے اور ہم بے کھود کرید کئے ہوئے اسی طرح ایمان لاتے ہیں اور یقین لاتے ہیں ک جو کچھ اس کا مطلب ہے وہ ٹھیک ہے اور حق ہے اور یہی بات بہتر ہے۔ یا اس کے کچھ مناسب معنیٰ لگا لیں جس سے وہ سمجھ میں آجاوے۔
عقید نمبر  ۸:۔  عالم میں جو کچھ بھلا برا ہوتا ہے سب کو اللہ تعالیٰ اس کے ہونے سے پہلے ہمیشہ جانتا ہے اور اپنے جاننے کے موافق اس کو پیدا کرتا ہے۔ تقدیر اسی کا نام ہے۔ اور بری چیزوں کے پیدا کرنے میں بہت بھید ہیں جن کو ہر ایک نہیں جانتا۔
عقید نمبر  ۹:۔  بندوں کو اللہ تعالیٰ نے سمجھ اور ارادہ دیا ہے جس سے وہ گناہ اور ثواب کے کام اختیار کرتے ہیں۔ مگر بندوں کو کسی کام کے پیدا کرنے کی قدرت نہیں ہے۔ گناہ کے کام سے اللہ تعالیٰ ناراض اور ثواب کے کام سے خوش ہوتے ہیں۔
عقید نمبر  ۰۱:۔  اللہ تعالیٰ نے بندوں کو ایسے کام کا حکم نہیں دیا جوبندوں سے نہ ہو سکیں۔
عقید نمبر  ۱۱:۔  کوئی چیز اللہ کے ذمہ ضروری نہیں وہ جو کچھ مہربانی کرے اس کا فضل ہے

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر